BLOGS
مزدور کے علاوہ سب چهٹی پر
یکم مئی پوری دنیا میں “یومِ مزدور” کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن اپنے ساتھ بہت سے سوالات لاتا ہے اور بغیر جوابات دئیے سوالیہ نشان چهوڑ کر چلا جاتا ہے۔ بقول شاعر:
اس شہر میں مزدور جیسا کوئی دربدر نہیں
جس نے سب کے گهر بنائے اس کا کوئی گهر نہیں
مزدور دن بهرگرمی، دهوپ، بارش خواہ جیسا موسم ہو ہر وقت محنت مشقت کرتے ہیں۔ آج کل کے دور میں سب سے زیادہ محنت بهی وہی کرتے ہیں اور روزی بهی انهیں قابلِ تحسین نہیں ملتی۔ “یومِ مزدور” پر ہم سب چهٹی منا رہے ہوتے ہیں جب کہ وہ تب بهی کام میں مشغول رہتے ہیں۔ حکومت کو اُن کے لیے ایسے اقدامات کرنے چائیے تاکہ وہ بهی پرسکون اور خوش حال زندگی گزار سکیں۔
“یومِ مزدور”
تحریر راحمہ فیصل
QUAID-E-AZAM
“With faith, discipline and selfless devotion to duty, there is nothing worthwhile that you cannot achieve”
These are the words of our great, leader Quaid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah. He was a man of integrity, charisma, honesty, courage and principles. He was a great politician and a brilliant person. He was not only praised and admired by the people of our nation, but also by people from all around the world. And that is something not many people have been able to do. This proved that he was a remarkable leader. This is why he is called ‘Baba-i-Qaum’ which means ‘Father of the Nation’.
“یومِ مزدور اور محنت کش”
یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن تمام سرکاری دفاتر یا نجی، تعلیمی ادارے بند ہوتے ہیں۔ صرف مزدور، کسان اور محنت کش اس دن بھی محنت مشقت کرتے ہیں۔ کیوں کہ اس دور میں غریب انسان کے لیے حلال روزی کا حصول مشکل اور محنت طلب ہے اس لے باوجود ان کی تنخواہ کم ہوتی ہے۔ مزدوروں کو وقت پر اُن کی مزدوری نہیں ملتی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:
“مزدور کی اُجرت اُس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کر دی جائے۔”
ایسے مشکل وقت میں حکومت کو چائیے کے مزدوروں کے حقوق کا خیال رکھیں۔ بوجھ کندھوں سے کم کرو صاحب دن منانے سے کچھ نہیں ہوتا۔
تحریر : علشبہ اسرار
جماعت نہم
“سب چھٹی پر اور مزدور کام پر”
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ دن مزدوروں کے نام کر دینے کے پیچھے کیا مقصد کار فرما تھے؟
اس سے محنت کشوں کو کیوں نہیں فائدہ ہوتا ہے؟
اس دن ہر انسان کو چھٹی ملتی ہے مگر جن کا دن ہوتا ہے اُن کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ اُس دن سڑکوں پر ٹریفک کم تھی۔
ایک شخص نے مزدور سے پوچھا کہ “آج سڑک پر ٹریفک کم کیوں ہے؟”
مزدور نے کہا کہ “آج دن ہمارا ہے مگر مناتے گاڑی والے ہیں۔”
یوم مزدور مزدوروں کا دن ہے۔ مگر مزدور سارے کام پر اور افسر سارے چھٹی پر۔
واہ! کیا بات ہے۔
مزدور آج بھی اپنے حقوق سے بےخبر ہیں۔
مزدور اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ بھرنے کے لیے فکر میں ہی “یوم مزدور” مزدوروں کے لیے عام دن ہوتا ہے۔
جبر سہہ لیتا ہوں مجبور ہوں میں
میرا مطلب ہے کہ “مزدور” ہوں میں
تحریر: فاطمہ اعجاز
جماعت نہم